Islamic Beliefs-عقاید اسلامی

Pure Islam-اسلام ناب

Islamic Beliefs-عقاید اسلامی

Pure Islam-اسلام ناب

۱۲ مطلب در دسامبر ۲۰۱۴ ثبت شده است

حدیث ثقلین رسول اللہ(ص) کی ایک مشہور اور متواتر حدیث ہے جو فرماتے ہیں: "میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (یعنی قرآن) اور عترت یا اہل بیت چھوڑے جارہا ہوں۔ قرآن اور اہل بیت قیام قیامت تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہونگے"۔

یہ حدیث تمام مسلمانوں کے ہاں متفق علیہ ہے اور شیعہ اور سنی کتب حدیث میں نقل ہوئی ہے۔

شیعہ اس حدیث کے سہارے لزوم امامت اور ائمہ(ع) کی عصمت اور تمام زمانوں میں امامت کے دوام اور تسلسل کا ثبوت دیتے ہیں۔

متن حدیث

یہ حدیث مختلف روایات میں گوناگوں عبارتوں کے ساتھ وارد ہوئی ہے گوکہ اس کا مضمون ایک ہی ہے۔

اہل تشیع کی بنیادی چار کتابوں میں شامل اصول کافی میں یہ حدیث اس صورت میں وارد ہوئی ہے:

"...إِنِّی تَارِکٌ فِیکُمْ أَمْرَیْنِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا، کِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَهْلَ بَیْتِى عِتْرَتِى أَیُّهَا النَّاسُ اِسْمَعُوا وَقَدْ بَلَّغْتُ إِنَّکُمْ سَتَرِدُونَ عَلَیَّ الْحَوْضَ فَأَسْأَلُکُمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِى الثَّقَلَیْنِ وَالثَّقَلَانِ کِتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِکْرُهُ وَأَهْلُ بَیْتِى..."۔[1]

ترجمہ: میں تمہارے درمیان دو امانتیں چھوڑے جارہا ہوں، تم ان کا دامن تھامے رکھوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے: کتاب خدا اور میری عترت جو اہل بیت علیہم السلام اور میرے خاندان والے ہیں۔ اے لوگو! سنو، میں نے تمہیں یہ پیغام پہنچا دیا کہ تمہیں حوض کے کنارے میرے سامنے لایا جائے گا؛ چنانچہ میں تم سے پوچھوں گا کہ تم نے ان دو امانتوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا؛ یعنی کتاب خدا اور میرے اہل بیت۔

احمد بن شعیب نسائی نے اپنی کتاب سنن نسائی ـ جو اہل سنت کی صحاح ستہ میں سے ایک ہے ـ میں اس حدیث کو اس صورت میں نقل کرتے ہیں:

"...کَأَنِّی قَدْ دُعِیتُ فَأَجَبْتُ، إِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمُ الثَّقَلَیْنِ: أَحَدُهُمَا أَکْبَرُ مِنَ الآخَرِ، کِتَابُ اللَّهِ تَعَالَى، وَعِتْرَتِی، فَانْظُرُوا کَیْفَ تَخْلُفُونِی فِیهِمَا، فَإِنَّهُمَا لَنْ یَتَفَرَّقَا حَتَّى یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ..."
ترجمہ: گویا مجھے خالق یکتا نے بلایا ہے اور میں نے بھی یہ دعوت قبول کرلی ہے (اور میرا وقت وصال آن پہنچا ہے) میں تمہارے درمیان دو گراں بہاء امانتیں چھوڑے جارہا ہوں جن میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے: کتاب خدا اور میری عترت ـ جو میرے اہل بیت ہی ہیں ـ پس دیکھو کہ ان کے ساتھ کیا رویہ روا رکھتے ہو کیونکہ وہ کبھی جدا جدا نہیں ہوتیں حتی کہ حوض کے کنارے مجھ سے آ ملیں۔[2]

حدیث کے مآخذ اور سند

یہ حدیث ان روایات میں سے ہے جو شیعہ اور اہل سنت کے علماء کے نزدیک مقبول ہے اور سند کے لحاظ سے اس کے صدور میں پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔[3]

سنی مآخذ

کتاب حدیث الثقلین ومقامات اہل البیت کتاب حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت[4] کے مطابق اصحاب رسول(ص) میں سے 25 افراد نے یہ حدیث نقل کی ہے۔ ان میں سے بعض صحابیوں کے نام کچھ یوں ہیں:

  1. زید بن ارقم یہ حدیث نسائی کی سنن الکبری،[5] طبرانی کی المعجم الکبیر،[6] ترمذی کی سنن،[7] حاکم نیشابوری کی مستندرک علی الصحیحین،[8] احمد بن حنبل کی مسند [9] اور دیگر کتب میں چھ واسطوں سے، زید بن ارقم کے حوالے سے نقل ہوئی ہے۔
  2. زید بن ثابت سے مسند احمد[10] اور طبرانی کی المعجم الکبیر میں۔[11]
  3. جابر بن عبدالله سے سنن (الجامع الصحیح) ترمذی،[12] اور طبرانی کی المعجم الکبیر[13] اور المعجم الاوسط’[14] میں۔
  4. حذیفة بن أسید سے طبرانی کی المعجم الکبیر میں۔[15]
  5. ابو سعید خدری سے مسند احمد میں چار مقامات پر[16] اور العقیلی کی ضعفاء الکبیر[17] میں۔
  6. امام علی(ع) کے حوالے سے دو واسطوں سے البحر الزخار (یا مسند البزاز[18] اور متقی ہندی کی کنز العمال[19] میں۔
  7. ابوذر غفاری سے دارقطنی کی المؤتلف والمختلف[20] میں۔
  8. ابوہریرہ سے کشف الاستار عن زوائد البزار[21] میں۔
  9. عبداللہ بن حنطب سے ابن اثیر کی اسد الغابہ[22] میں۔
  10. جبیر بن مطعم سے ظلال الجنہ[23] میں۔
  11. بعض صحابہ اور انصار ـ منجملہ: خزیمہ بن ثابت، سہل بن سعد، عدی بن حاتم، عقبہ بن عامر، ابو ایوب انصاری، ابو سعید الخدری، ابو شریح الخزاعی، ابو قدامہ انصاری، ابو لیلی، ابوالہیثم بن التیہان، اور بعض قریشی جنہوں نے امام علی(ع) کی درخواست پر اٹھ کر اس حدیث کو نقل کیا۔۔[24]۔[25]

کتاب غایة المرام و حجة الخصام جناب بحرانی نے یہ حدیث 39 واسطوں سے کتب اہل سنت سے نقل کی ہے۔

پاورقی حاشیے

  1. کلینی، الکافی، ج1، ص294۔
  2. نسائی، السنن الکبری، ح8148۔
  3. حدیث ثقلین کی سند - حدیث ثقلین اہل سنت کی کتابوں میں - اھل بیت کی محبت کا تقاضا: حدیث ثقلین - حدیث ثقلین پر ایک نظر-
  4. تالیف احمد ماحوزی۔
  5. نسائی، السنن الکبری، ح8148۔
  6. طبرانی، المعجم الکبیر، ج5، ص186۔
  7. ترمذی، سنن الترمذی، ح3876۔
  8. حاکم نیشابوری، المستدرک، ج3، ص110۔
  9. احمد بن‌حنبل، مسند احمد، ج4، ص371۔
  10. احمد بن‌حنبل، مسند احمد، ج5، صص183 و 189۔
  11. طبرانی، المعجم الکبیر، ج5، ص166۔
  12. ترمذی، صحیح ترمذی، ج5، ص328۔
  13. طبرانی، المعجم الکبیر، ج3، ص66۔
  14. طبرانی، المعجم الاوسط’، ج5، ص89۔
  15. طبرانی، المعجم الکبیر، ج3، ص180۔
  16. احمد بن‌حنبل، مسند احمد، ج3، صص13، 17، 26 و 59۔
  17. العقیلی، ضعفاء الکبیر، ج4، ص362۔
  18. البزاز، البحر الزخار، ص88، ح864۔
  19. متقی هندی، کنز العمال، ج14، ص77، ح37981۔
  20. دارقطنی، المؤتلف و المختلف، ج2، ص1046۔
  21. الهیثمی، کشف الاستار، ج3، ص223، ح2617۔
  22. ابن‌اثیر، اسد الغابة، ج3، ص219، ش2907۔
  23. البانی، ظلال الجنة، ح1465۔
  24. قندوزی حنفی، ینابیع الموده، ج1، صص106-107۔
  25. ابن حجر عسقلانی، الاصابه، ج7، صص274-245۔
۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 14 ، 22:06

Hadith of thaqalayn (Arabic: حدیث الثقلین, literally: hadith of the two weighty things) is a famous and mutawatir (frequent) hadith from the Prophet (a): "I leave after myself the book of Allah (Qur'an) and my 'itra (family) between you, these two will never separate each other till the judgment day."

The hadith is accepted by all Muslims, both Sunni and Shi'a, and has come in the hadith books of all of Islamic sects.

Shi'a scholars relying on hadith of thaqalayn, prove the necessity of Imam, necessity of infallibility of Imams, and the necessity of continuation of Imamate in all times.

text

Hadith of thaqalayn is narrated a little differently in different sources, but the content is the same.

Usul al-Kafi which is one of the four books of Shi'a:

إِنِّی تَارِک فِیکمْ أَمْرَینِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا- کتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَهْلَ بَیتِی عِتْرَتِی أَیهَا النَّاسُ اسْمَعُوا وَ قَدْ بَلَّغْتُ إِنَّکمْ سَتَرِدُونَ عَلَی الْحَوْضَ فَأَسْأَلُکمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِی الثَّقَلَینِ وَ الثَّقَلَانِ کتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِکرُهُ وَ أَهْلُ بَیتِی

"Indeed I am leaving two things among you, to which if you hold yourself, you will never astray: the book of Allah –who is all mighty and great- and my ahl al-bayt (household), my 'itra (family). O people hear! And I have announced to you that: indeed you will enter my presence and I will ask you about what you did to the thaqalayn (two weighty things) and the thaqalayn are the book of Allah and my ahl al-bayt."

Sunan al-Nasa'i, one of the six sahih (authentic) books of Sunnis:

کأنی قد دعیت فاجبت، انی قد ترکت فیکم الثقلین احدهما اکبر من الآخر، کتاب الله و عترتی اهل بیتی، فانظروا کیف تخلفونی فیهما، فانهما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض

"Looks like I have been called, and I answered (my time of death has come), indeed I have leaved the thaqalayn (two weighty things) among you, one of them is greater form the other, the book of Allah and my 'itra (family), my ahl al-bayt (household). So look after how you will behave with them after me, indeed they will never separate each other until they enter my presence by the pool [in the paradise]."

Sources

The hadith is accepted by both Shi'a and Sunni scholars and its authenticity could not be rejected.

Sunni Sources

According to the book Hadith al-thaqalayn wa maqamat ahl al-bayt, the hadith is narrated by 25 companions of the Prophet (s) in Sunni sources, some of which are:

  1. Zayd b. Arqam: the hadith of thaqalayn is narrated with 6 chains of narration from him in the books: Sunan an-Nasa'i, al-Mu'jam al-kabir, Sunan al-Tarmadhi, Mustadrak al-Hakim, Musnad Ahmad.
  2. Zayd b. Thabit: in Musnad Ahmad and al-Mu'jam al-kabir.
  3. Jabir b. 'Abd Allah: in Sunan al-Tarmadhi, al-Mu'jam al-kabir, and al-Mu'jam al-awsat.
  4. Hudhayfa b. Usayd: in al-Mu'jam al-kabir
  5. Abu Sa'id al-Khudri: in Musnad Ahmad and Du'afa' al-kabir.
  6. Imam 'Ali (a): with 2 chains of narrators in al-Bahr al-zikhar and Kanz al-'Ummal.
  7. Abudharr al-Ghifari: in al-Mu'talaf wa al-Mukhtalaf.
  8. Abu Hurayra: in Kashf al-astar 'an zawa'id al-bazar
  9. 'Abd Allah b. Hantab: in Usd al-ghaba
  10. Jubayr b. Mut'im: in Zilal al-Janna

Al-Bahrani, the author of Ghayat al-maram wa hujjat al-khisam, narrated the hadith from 39 chains of narrations from Sunni authors. According to the book, the hadith is narrated in Musnad Ahmad, Sahih Muslim, Manaqib Ibn al-Maghazili, Sunan Tarmadhi, al-'Umda Tha'labi, Musnad Abi Ya'li, al-Mu'jam al-awsat, al-'Umda Ibn al-Bitriq, Yanabi' al-mawadda, al-Tara'if, Fara'id al-simtayn, and the commentary on Nahj al-balagha for Ibn Abi al-Hadid.

more info:

wikipedia

wikishia

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 14 ، 21:55

Sekaleyn hadisi, (Arapça: حدیث الثقلین Hadith Al-Sekaleyn‎), oldukça meşhur ve Hz. Peygamber Efendimizden (s.a.a) nakledilen tevatür haddindeki bir hadistir. Efendimiz şöyle buyurmuştur: “Ben sizin aranızda iki ağır-paha biçilmez emanet bırakıyorum. Onlar Allah'ın kitabı (Kur'ân) ve İtretimdir (Ehlibeytimdir). Şüphesiz onlar, (Kevser) havuzu başında bana varıncaya kadar birbirinden ayrılmazlar…” Bu hadisi Şia ve Sünniler olmak üzere tüm Müslümanlar kabul etmektedir. Her iki grubun da hadis kitaplarında nakledilmiştir. Şialar bu hadise dayanarak imamların ismet ve imam olduklarının zorunluluğunu ve yine imametin tüm zamanlarda sürdüğünü ispatlamaktadırlar.

Hadisin Metni

Bu hadis çeşitli nakillerde, farklı ibaretlerle nakledilmiştir, ancak hepsinin içerik ve mutevası birdir. Bu hadis, Kutub-u Erbaa’dan ve Şia’nın asli kitaplarından olan Usul-u Kafi’de şöyle nakledilmiştir:

إِنِّی تَارِک فِیکمْ أَمْرَینِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا- کتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَهْلَ بَیتِی عِتْرَتِی أَیهَا النَّاسُ اسْمَعُوا وَ قَدْ بَلَّغْتُ إِنَّکمْ سَتَرِدُونَ عَلَی الْحَوْضَ فَأَسْأَلُکمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِی الثَّقَلَینِ وَ الثَّقَلَانِ کتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِکرُهُ وَ أَهْلُ بَیتِی‏

Ben sizin aranızda iki şey bırakıyorum, onlara sarıldığınız sürece sapıklığa düşmezsiniz. Biri Allah'ın kitabı, biri de Ehl-i Beyt'im ıtretim (soyum)'dur. Ey İnsanlar! Dinleyin! Hiç kuşkusuz, Allah'ın mesajını tebliğ ettim. Sizler cennetteki havuzun başında yanıma geleceksiniz. Ben, sekaleyn hakkında nasıl bir tavır takındığınızı soracağım. Sekaleyn; yüce Allah'ın kitabı ve benim Ehli Beyt'imdir.[1]

Ehli sünnetin sihahı sitte kitabından olan Süneni Nesai’de ise bu hadis şöyle nakledilmiştir:

“Zannederim ki yakında ben Rabbimin huzuruna davet edileceğim. Ben de bu davete icabet edeceğim. Ben size biri diğerinden daha büyük olan iki ağır emanet bıraktım. Allah'ın kitabı ve İtretim olan Ehlibeyt'im. Benden sonra bana nasıl halef olacağınıza bir bakınız. Bu ikisi Havuz başında bana varıncaya kadar birbirlerinden asla ayrılmayacaklardır.”[2]

Hadisin Kaynak ve Senetleri

Bu hadis, Şia ve Sünni ulemalarının kabul ettiği hadislerdendir ve senedine yönelik her hangi bir itiraz söz konusu olamaz.

Ehli Sünnet Kaynakları

“Hadisu’s Sakaleyn ve Makalatu Ehl-i Beyt”[3] kitabının naklettiğine göre bu hadisi Hz. Resulü Ekrem’in (s.a.a) sahabelerinden 25’in üzerinde kişi nakletmiştir. Bu sahabelerden bazılarının adları birazdan zikredilecektir.

“Gayetu’l Meram ve Hüccetü’l Hisam” kitabının yazarı Bahrani de bu hadisi Ehli Sünnetten 39 tarikle nakletmektedir. Adı geçen kitabın naklettiğine göre bu hadis şu kitaplarda geçmiştir: Müsned-i Ahmed, Sahihi Müslim, Menakibu İbn el-Mağazili, Süneni Tirmizi, el-Umdetu Sa’lebi, Müsned-i Ebu Ya’la, el-Mu’cemu’l Esvat Taberani, el-Umdetu İbn et-Batrik, Yenabiu’l Meveddet Kunduzi, et-Taraif İbn el-Mağazili, Feraiudu’s Simteyn ve Şerh Nehcü’l Belağa İbn Ebu’l Hadid.[4]

Kaynakça

  1. Jump up Kuleyni, Kâfi, c. 1, s. 294.
  2. Jump up Nesai, es-Sünenu’l Kübra, h. 8148.
  3. Jump up Bahrani, Gayetu’l Meram ve Hüccetü’l Hisam, c. 2, s. 304-320.
  4. Jump up Bahrani, Gayetu’l Meram ve Hüccetü’l Hisam, c. 2, s. 320-367.

devamını oku

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 13:16

حدیث الثقلین هو حدیث نبوی یستند علیه الشیعة مع مجموعة من الأحادیث الأخرى فی أحقیة علی بن أبی طالب فی الإمامة والخلافة ووجوب اتباعهم وطاعتهم بعد وفاة الرسول محمد وتختلف ألفاظ الحدیث على أنها تتفق فی بعض الأشیاء مثل "انی مقبوض، وإنی قد ترکت فیکم الثقلین کتاب الله وأهل بیتی، وانکم لن تضلوا بعدهما".

اقرا المزید هنا...

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 13:02

حدیث ثقلین یکی از حدیث‌های متواتر پیامبر اسلام است.

انی تارک فیکم الثقلین کتاب الله وعترتی ما ان تمسکتم بهما لن تضلوا بعدی: کتاب الله فیه‌الهدی والنور حبل ممدود من السماء الی الارض وعترتی اهل بیتی وان اللطیف الخبیر قد اخبرنی‌انهما لن یفترقا حتی یردا علی الحوض وانظروا کیف تخلفونی فیهما

«من در میان شما دو امانت نفیس و گرانبها می‌گذارم یکی کتاب خدا قرآن و دیگری عترت و اهل بیت خودم. مادام که شما به این دو دست بیازید هرگز گمراه نخواهید شد و این دو یادگار من هیچ‌گاه از هم جدا نمی‌شوند مگر بر سر حوض کوثر.»

کتابهای اهل سنت که حاوی این حدیث هستند.

  • صحیح ترمذی، ج ۵، ص ۶۶۳-۶۶۲، ۳۲۸ به نقل از بیش از ۳۰ نفر از اصحاب
  • مستدرک حاکم، فصل «فضیلت اصحاب»، ج ۳، ص ۱۰۹، ۱۱۰، ۱۴۸، ۵۳۳، حاکم نوشته که این حدیث صحیح می‌باشد بر اساس نظر شیخین (بخاری و مسلم)
  • سنن ابن ماجه، ج ۲، ص ۴۳۲
  • مسند احمد بن حنبل، ج ۳، ص ۱۴، ۱۷، ۲۶، ۵۹، ج ۴، ص ۳۶۶، ۳۷۲-۳۷۰
  • فضایل صحابه، احمد بن حنبل، ج ۲، ص ۵۸۵، حدیث ۹۹۰
  • خصایص نسایی، ص ۲۱، ۳۰
  • صواعق المحرقه، ابن حجر هیثمی، فصل ۱۱، بخش ۱، ص ۲۳۰
  • کبیر طبرانی، ج ۳، ص ۶۳-۶۲، ۱۳۷
  • کنزالعمال، متقی هندی، فصل اعتصام به حبل ا…ه ج ۱، ص ۴۴
  • تفسیر ابن کثیر، ج ۴، ص ۱۱۳، زیر تفسیر آیه ۴۲:۲۳
  • طبقات الکبری، ابن سعد، ج ۲، ص ۱۹۴، چاپ لبنان
  • الجمیع الصغیر، سیوطی، ج ۱، ص ۳۵۳ و نیز در جلد ۲
  • مجمع الزوائد، هیثمی، ج ۹، ص ۱۶۳
  • فاتح الکبیر، بنهانی، ج ۱، ص ۴۵۱.
  • جامع الاصول، ابن اثیر، ج ۱، ص ۱۸۷
  • تاریخ ابن عساکر، ج ۵، ص ۴۳۶
  • درالمنثور، حافظ سیوطی، ج ۲، ص ۶۰
  • ینابیع المودة، قندوزی حنفی، ص ۳۸،

منبع و اطلاعات بیشتر در اینجا

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 12:58
۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 12:46
۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 11:40
Ehl-i Beyt sevgisi hakkında Ebu Abdillah Muhammed ibn İdris el-Şafiî

Ehl-i Beyt sevgisi bana sor olanlar
Beni açıkça (beni istiyorsun) bunu inkar itiraf veya izin musunuz
Ben onların sevgi ve aşk inkar asla
benim kan ve etten ile birleştirilir. Ayrıca, kendi sevgi benim rehberlik ve büyüme için bir araçtır
Hey, Muhammed'in ailesi, benim her şey
Ben senin aşk güveniyor Hey insanlar
Sen Tanrı ile yargı gününde benim şefaatçılarımızdır
Sana güveniyorum süre Yani nasıl korkarım gerekir
Eğer cennette sonsuza kadar kalacak seven biri
ve düşmanları cehennem yanan ateşe sonsuza kalır


Source:Poetry of Imam Shafi'i, Dar-al-kotob al-Arabi, Beirut, 1414, pp.222-223
Daha fazla şiirler burada mevcuttur.

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 11:21

اهل البیت کی محبت کے بارے میں امام شافعی کی نظم
اھل بیت کی محبت کے بارے میں مجھ سے پوچھیں جنہوں نے
کیا تم مجھ سے کھل کر (اگر آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں) اس سے انکار یہ تسلیم کرتے ہیں یا کرنے کی اجازت کریں
میں نے ان کے پیار اور محبت کو انکار نہیں ہو گا
یہ میرا خون اور گوشت کے ساتھ مل کر کیا جاتا ہے. مزید برآں، ان کی محبت میری ہدایت کی اور ترقی کے لیے وسیلہ ہے
ارے، محمد کے خاندان، میرا سب کچھ
میں تمہارے پیار پر انحصار کرتے ہیں ارے لوگ
آپ خدا کے ساتھ قیامت کے دن میں میری سفارش کرنے والے ہیں
میں تم پر اعتماد کرتے ہوئے تو کس طرح، مجھے ڈر ہونا چاہئے کے
تم جنت میں ہمیشہ رہیں گے سے محبت کرتا ہے جو ایک
اور اپنے دشمنوں کو دوزخ کی جلتی ہوئی آگ میں ہمیشہ کے لئے رہیں


Source: Poetry of Imam Shafi'i, Dar-al-kotob al-Arabi, Beirut, 1414, pp.222-223
مزید نظمیں یہاں دستیاب ہیں

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 11:20

The ones who ask me about the love of Ahl al-Bayt
Do you let me to openly admit it or (you want me) deny it
I will never deny their affection and love
as it is combined with my blood and flesh. Furthermore, their love is means for my guidance and growth
Hey, the family of Muhammad, my everything
Hey the people who I rely on your love
You are my intercessors in judgement day with God
So how should I afraid, while I trust you
The one who loves you will remain forever in paradise
and your enemies remain forever in the burning fire of the hell


Source:Poetry of Imam Shafi'i, Dar-al-kotob al-Arabi, Beirut, 1414, pp.222-223
more poems are available here

۰ Comment موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 14 ، 11:19